بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ماں کے پیٹ میں فوت ہونے والا آٹھ ماں کا بچہ والدین کے لیے قیامت میں سفارش کرے گا؟


سوال

 اگر ماں کے پیٹ میں آٹھ ماہ کا بچہ فوت ہو جائے کسی وجہ سے، تو کیا قیامت کے روز ماں باپ کی سفارش کرے گا؟

جواب

اولاد کی موت کو اللہ تعالی کی رضا سمجھ کر صبر کرنے پر والدین کے لیے احادیثِ مبارکہ میں بڑی بشارتیں وارد ہوئیں ہیں، اور اگر  بچہ  پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں ہی انتقال کرجائے تو اس کے لیے یہ بھی فضیلت ہے کہ وہ بچہ والدین کو جنت میں لے جانے کا سبب بن جائے گا۔ جس کی تفصیل درج ذیل روایت میں موجود ہے:

 حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جس مسلمان کے تین بچے نابالغ مریں گے وہ جنت کے آٹھوں دروازوں سے اس کا استقبال کریں گے کہ جس سے چاہے داخل ہو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یا دو؟ فرمایا: دو (پر بھی اجر ہے)، عرض کیا گیا: یا ایک؟، فرمایا: یا ایک (پر بھی اجر ہے)۔ پھر فرمایا: قسم اس کی جس کے  قبضہ میں میری جان ہے کہ جو بچہ اپنی والدہ کے پیٹ میں (روح پھونکے جانے سے پہلے ) ہی ساقط (ضائع) ہو گیا اگر ثوابِ الہی کی امید میں اس کی ماں صبر کرے تو وہ اپنی نال (ناف سے ملا ہوئے حصے) سے اپنی ماں کو جنت میں کھینچ لے جائے گا۔

مسند أحمد مخرجًا (36 / 410):

عن معاذ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلمين يتوفى لهما ثلاثة إلا أدخلهما الله الجنة بفضل رحمته إياهما» . فقالوا: يا رسول الله أو اثنان؟ قال: «أو اثنان» . قالوا: أو واحد؟ قال: «أو واحد» . ثم قال: «والذي نفسي بيده إن السقط ليجر أمه بسرره إلى الجنة إذا احتسبته»۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201200189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں