بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا لڑکی کانام مرساھا رکھ سکتے ہیں؟


سوال

کیا لڑکی کا نام " مرساها"رکھ سکتے ہیں؟ یہ قرآن کریم کے آخری پاره میں آیا ہے Mursaha اور اس کا کیا معنی ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ "مرساها"کا لفظ" مرسیٰ" اور"ھا"ضمیر سےمرکب ہے  ،کلمہ "مرسیٰ" كامعنی ہے واقع ہونا،ثابت ہونا،اور"ھا "ضمیر سے مراد قیامت ہے، دونوں لفظوں کو ملاکر معنی یہ ہےکہ  "قیامت کا واقع ہونا"،لہذا مذکورہ نام رکھنا درست نہیں ،بہتر یہ ہے کہ  بچیوں  کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھاجائے،  یا کم از کم اچھے معنی والا عربی نام رکھا جائے۔

غريب القرآن لابن قتیبہ میں ہے:

"{أيان ‌مرساها} أي متى ثبوتها. يقال: رسا في الأرض: إذا ثبت؛ ورسا في الماء: إذا رسب. ومنه قيل للجبال: رواس."

(غريب القرآن لابن قتيبة،ص:175،ط:دار الكتب العلمية)

لسان العرب میں ہے:

"رسا: رسا الشيء يرسو رسوا وأرسى: ثبت، وأرساه هو. ورسا الجبل يرسو إذا ثبت أصله في الأرض، وجبال راسيات. والرواسي من الجبال: الثوابت الرواسخ؛ قال الأخفش: واحدتها راسية. ورست قدمه: ثبتت في الحرب. ورست السفينة ترسو رسوا: بلغ أسفلها القعر وانتهى إلى قرار الماء فثبتت وبقيت لا تسير...وقوله عز وجل: يسئلونك عن الساعة أيان ‌مرساها، قال الزجاج: المعنى يسألونك عن الساعة متى وقوعها."

(فصل الراء المهملة،ج:14،ص:321،ط:دار صادربيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں