کیا لڑکا نکاح سے قبل رشتہ طے ہونے کے بعد لڑکی سے بات کرسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح کا صرف وعدہ ہواہے، نکاح نہیں ہوا، منگنی کرنے کے بعد منگیتر بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے، اور نامحرم لڑکی سے تعلقات رکھنا،یا بغیر ضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی یہی حکم ہے، نیز ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ منگنی ایک طویل زمانہ تک چلتی رہتی ہے، اور مرد وزن، منگنی کے بعد ایک دوسرے سے ملتے جلتے رہتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی قباحت محسوس نہیں کرتے، بلکہ ان کے خاندان والے بھی اس کو عار نہیں سمجھتے، حالانکہ شرعاً یہ بالکل ناجائز ہے، دونوں خاندان والوں کو چاہیے کہ جلدی سے نکاح اور رخصتی کرلیں؛ تاکہ یہ لوگ حرام کام سے بچ جائیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا. انتهى.(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لايشمّتها، ولايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً ردّ الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً ردّ عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اه ".
(كتاب الحظر والاباحة،فصل في النظر والمس،ج:6،ص:369،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102390
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن