بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا لڑکی کانام عزوہ رکھ سکتے ہیں؟


سوال

کیا لڑکی کانام عزوہ رکھ سکتے ہیں، اس کے معنی بھی بتا دیں؟

جواب

"عِزوۃ" کامعنٰی ہے: "منسوب کرنا، صبر کرنا"، بچی کے لیے یہ نام رکھنا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کے لیے ازواجِ مطہرات، دیگر صحابیات یا تابعات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جائے۔

الصحاح تاج اللغۃ وصحاح العربیۃ میں ہے:

"‌‌[عزا] عزوته  إلى أبيه، وعزيته لغة، إذا نسبته إليه، فاعتزى هو وتعزى، أي انتمى وانتسب."

(حرف الواو  والياء، فصل العين، 2425/6، ط: دار العلم للملايين)

لسان العرب میں ہے:

"عزا: العزاء: الصبر عن كل ما فقدت .... وعزا فلان نفسه إلى بني فلان يعزوها عزوا وعزا واعتزى وتعزى، كله: انتسب، صدقا أو كذبا، وانتمى إليهم مثله، والاسم العِزْوة."

(حرف الواو والياء، فصل العين المهملمة، 52/15، ط: دار صادر)

معجم متن اللغۃ میں ہے:

"عزاه- عزوا وعزيا إلى أبيه: نسبه إليه، وهو من حسن العِزوة والعِزية. و- إليه و- له: انتسب إليه صدقا كان أو كذبا. والاسم العِزْوة والعزاء. و- الحديث أو الكلام لفلان: أسنده إليه."

(حرف العين، 98/4، ط: دار مكتبة الحياة)

مصباح اللغات میں ہے:

"الْعِزْوَۃُ: انتساب، صبر۔"

(حرف العین، عزی، ص: 550، ط: قدیمی کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں