بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کوئی بینک اسلامی اصولوں کے مطابق ہے؟


سوال

کوئی ایسا بینک جو شرعی شرائط کے مطابق قسطوں پر گاڑی دیتے ہوں؟ میں بینک سے قسطوں پر گاڑی نکالنا چاہتا ہوں لیکن آپ کے فتوے کے مطابق بینک سے گاڑی نکلوانا شرعاً درست نہیں، لہذا مجھے کوئی ایسا بینک بتا دیں جن کے شرعی شرائط درست ہوں اور گاڑی نکالنے میں بھی کوئی مسئلہ نا ہو۔

جواب

  مروجہ غیر سودی بینکوں  کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں  شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں،اور اس طرح بعض بینک جو اسلامک بینکنگ کادعویٰ کرتے ہیں لیکن   ان  بینکوں کا طریقہ کار بھی  شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات  تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں سے معاملات کرنا جائز نہیں ہے  ،اسی طرح ہمارے علم کے مطابق تاحال  پاکستان میں کوئی بھی بینک صحیح شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

مسنداحمد میں ہے:

"عبد الرحمن ابن عبد الله بن مسعود عن أبيه عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "‌لعن ‌الله اكل الربا، وموكله، وشاهديه، وكاتبه"

(مسندعبدالله ابن مسعودرضي الله عنه،ج:4،ص:43،الرقم:3808،ط:دارالحديث)

الدرالمختار مع الردالمحتار ميں هے:

"«(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر ... الخ»."

(کتاب البیوع ، باب المرابحة والتولیة، فصل في القرض، مطلب کل قرض جرّ نفعًا حرام، ج: 5، ص: 166، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں