بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی سنی لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح کرنا جائز ہے؟


سوال

کیا کسی سنی لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح کرنا جائز ہے؟

جواب

                                            اگرکوئی شیعہ   قرآنِ مجید میں تحریف، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خدا ہونے، یا جبرئیلِ امین سے وحی پہنچانے میں غلطی کا عقیدہ رکھتاہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتاہو، یا بارہ اماموں کی امامت من جانب اللہ مان کر ان کو معصوم مانتاہو  یا  یہ تسلیم کرتا ہوکہ  ان  اماموں کے پاس  حلال وحرام کا اختیار ہے یا اس کے علاوہ کوئی کفریہ عقیدہ رکھتا ہو تو اس طرح کے عقائد  رکھنے والا فرد مسلمان نہیں ہے، اور کسی سنی لڑکی کا اس سے نکاح جائزنہیں ہے۔ البتہ اگر شیعہ لڑکااپنے باطل کفریہ عقائد سے صدق دل سے توبہ کرکے مکمل براء ت کا اظہار کرے  اور اپنے عقیدہ کے مطابق تقیہ سے کام نہ لے اور صحیح اسلامی عقائد کا دل وجان سے اقرار کرلے تو اس سے نکاح جائز ہوگا۔ 

فتاوی شامی ہے:

"لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة رضي الله تعالى عنها أو أنكر صحبة الصديق أو اعتقد الألوهية في علي أو أن جبريل غلط في الوحي أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن ولكن لو تاب تقبل توبته هذا خلاصة ما حررناه في كتابنا تنبيه الولاة والحكام."

(رد المحتار مع الدر المختار: كتاب الجهاد، باب المرتد، مطلب مهم في حكم سب الشيخين (4/ 237)،ط. سعيد)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں