بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی صحابی کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹے کی طرح پالا تھا؟


سوال

کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی صحابی کو اپنے بیٹے کی طرح پالا تھا؟

جواب

حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے غلام تھے جن کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دیا تھا، ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے بیٹے کی طرح پالا  تھا، جن کے بارے میں قرآن کریم واضح احکام بیان ہوئے اور یہ واحد صحابی ہیں جن کا نام قرآن کریم میں آیا ہے۔ صحابہ کرام ان کو زید بن محمد کہہ کر پکارتے تھے جس کی قرآن کریم نے تردید بھی کی اور اصل والد کے نام سے پکارنے کا حکم دیا۔

"اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَاۗىِٕهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ ۚ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَاۗءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ. "(الأحزاب:5)

ترجمہ: تم ان (منہ بولے بیٹوں) کو ان کے اپنے باپوں کے نام سے پکارا کرو،یہی طریقہ اللہ کے نزدیک پورے انصاف کا ہے۔ اور اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں۔

"مَا كَانَ مُحَـمَّـدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّـبِيّٖنَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمًا."(الأحزاب:40)

ترجمہ:  (مسلمانو ! ) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔ 

"عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أنه كان يقول: " ما كنا ندعو زيد بن حارثة إلا زيد بن محمد حتى نزل في القرآن {ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله} [الأحزاب: 5]".

(الصحيح لمسلم،  كتاب الفضائل، باب فضائل زيد بن حارثة وأسامة بن زيد رضي الله عنهما، رقم الحديث:2425)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں