بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کوے کا گوشت حلال ہے؟


سوال

کوے کے گوشت کا کیا حکم ہے؟ کیا شہروں اور کھیتوں وغیرہ میں پائے جانے والے کوے مطلقًا حلال ہیں ؟یا ان کے حکم میں کوئی فرق ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کوے تین قسم کے ہوتے ہیں  (بعض فقہاء نے تین سے زیادہ قسمیں بھی بتائی ہیں ):

ایک وہ جو صرف مردار کھا تا ہے، ایسا کوا ’’ ناجائز‘‘ ہے ۔

 دوسرا وہ جو صرف دانہ کھاتا ہے ، یہ ’’حلال‘‘ ہے ۔( البتہ ایسا کوا  ہمارے ہاں شہروں میں نہیں پایا جاتا)۔

تیسرا وہ جو دانہ اور مردار دونو ں کھاتا ہے، اس کو ’’عقعق‘‘  کہتے ہیں ۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک  یہ بھی حلال ہے؛ کیوں کہ ان کے نزدیک یہ  مرغ کی طرح ہے (کہ دانہ و نجاست دونوں کھاتا ہے )  اور  امام ابو یوسف  کے نزدیک یہ تیسری قسم مکروہ ہے ؛ کیوں کہ وہ زیادہ ترمردار کھاتا ہے ۔ مگر امام ابو حنیفہ کا مذہب احق ہے ۔

(کذا فی فتاویٰ رحیمیہ، جلد 10، ص۷۷،  ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے :

"فَإِنَّ مَا يَأْكُلُ الْجِيَفَ كَالْغِدَافِ وَالْغُرَابِ الْأَبْقَعِ مُسْتَخْبَثٌ طَبْعًا، فَأَمَّا الْغُرَابُ الزَّرْعِيُّ الَّذِي يَلْتَقِطُ الْحَبَّ مُبَاحٌ طَيِّبٌ، وَإِنْ كَانَ الْغُرَابُ بِحَيْثُ يَخْلِطُ فَيَأْكُلُ الْجِيَفَ تَارَةً وَالْحَبَّ أُخْرَى فَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - أَنَّهُ يُكْرَهُ، وَعَنْ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ وَهُوَ الصَّحِيحُ عَلَى قِيَاسِ الدَّجَاجَةِ، كَذَا فِي الْمَبْسُوطِ."

(الفتاوى الهندية (5 / 290)،كِتَابُ الذَّبَائِحِ ،الباب الثانی فی بیان ما یؤکل من الحیوان، الناشر: دار الفكر)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144208200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں