بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کم کھانا، کم بولنا اور کم سونا عبادت ہے؟


سوال

"خدا وند عالم کو جب اپنے کسی بندے کی اصلاح مطلوب ہوتی ہے، تو اسے کم بولنے کم کھانے اور کم سونے کا الہام فرماتے ہیں۔" 

(میزان الحکمت ج۱ ص192) 

کیا یہ صحیح ہے کہ اللہ تعالی ان کا الہام فرماتے ہیں؟  کیا یہ تینوں اعمال عبادت میں شامل ہیں؟

جواب

سوال میں جو باتیں لکھی گئی ہیں، وہ معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں،  لیکن ان تینوں اعمال پر مستند کتاب میں کوئی صریح روایت نہیں ملی۔ البتہ احادیث میں کم کھانے، کم سونے اور کم بولنے  کی فضیلت  وارد  ہوئی ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

"الوحدة ‌خير من جليس السوء والجليس الصالح خير من الوحدة وإملاء الخير خير من السكوت والسكوت خير من إملاء الشر."

(مشكاة المصابيح، كتاب الآداب، ج:3،  ص:1364، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ"تنہائی بہتر ہے برے ہم نشین سے اور نیک ہم نشین بہتر ہے تنہائی سے اور خیر کی بات کرنا خاموش رہنے سے بہتر ہے اور خاموش رہنا بہتر ہے شر کی بات کرنے سے۔"

اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤمن کی اچھائی بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ:

"مؤمن ایک آنت  بھر کر کھاتا ہے اور کافر سانتوں آنتیں بھر کر کھاتا ہے۔"

چنانچہ عمدۃ القاری میں ہے:

"قوله: (المؤمن يأكل في ‌معى ‌واحد) وإنما عدى الأكل بكلمة: في على معنى: أوقع الأكل فيها وجعلها مكانا للمأكول. قال تعالى: {إنما يأكلون في بطونهم نار} (النساء: 10) أي: ملء بطونهم، واختلف في المراد بهذا الحديث، فقيل: هو مثل ضرب المؤمن وزهده في الدنيا وللكافر وحرصه عليها. وقيل: هو تخصيص للمؤمن على أن يتحامى ما يجره كثرة الأكل من القسوة والنوم، ووصف الكافر بكثرة الأكل ليتجنب المؤمن ما هو صفة للكافر."

(كتاب الاطعمة، ج: 21، ص:41، ط:دار إحياء التراث العربي)

اور نبی اکرم صلی اللہ خود کم سویا کرتے تھے اور زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے، چنانچہ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"وكذلك نومه صلى الله عليه وسلم كان قليلا شهدت بذلك الآثار الصحيحة، ومع ذلك فقد قال صلى الله عليه وسلم (إن عيني تنامان ولا ينام قلبي) وكان نومه على جانبه الأيمن استظهارا على قلة النوم لأنه على الجانب الأيسر أهنأ لهدو القلب وما يتعلق به من الأعضاء الباطنة حينئذ لميلها إلى الجانب الأيسر فيستدعي ذلك الاستثقال فيه والطول، وإذا نام النائم على الأيمن تعلق القلب وقلق فأسرع الافافة ولم يغمره الاستغراق."

(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، القسم الاول، ج:1، ص:86، ط:دار الفكر)

لہٰذا کم کھانا، کم سونا، بلاوجہ بولنے سے اجتناب کرنا اور کم بولنا یہ اعمال طاعت کی نیت سے ہوں تو عبادت ہیں کیوں کہ ان پر فضیلت وارد ہے اورفضیلت کا مطلب ثواب ہے اور ثواب طاعت پر ملتا ہے اور اطاعت ہی کا دوسرا نام عبادت ہے۔

‌التعریفات میں ہے:

"العبادة: هو فعل المكلف على خلاف هوى نفسه؛ تعظيمًا لربه."

(التعريفات، باب العين، ص: 146، ط:دار الكتب العلمية)

تفسیرِ بیضاوی میں ہے:

"والعبادة: أقصى غاية الخضوع والتذلل ومنه طريق معبَّد أي مذلل، وثوب ذو عبدة إذا كان في غاية الصفاقة، ولذلك لا تستعمل إلا في الخضوع لله تعالى."

(سورة الفاتحة، ج:1، ص:29، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں