ایک عورت دوسری عورت پر کوئی الزام لگا ئے اور ان کا آپس میں جھگڑا بھی ہوجائے، پھر اس پر علاقائی جرگہ منعقد ہو اور جرگہ فریقین کاموقف سننے کے بعد دونوں فریقین پر 30000 اور 50000 روپے جرمانہ (جسے علاقائی اصطلاح میں "ناغہ" کہتے ہیں) رکھا، اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ جرمانہ رکھنا یا لینا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر جائز ہے تو اس رقم کو کس مد میں خرچ کیا جاسکتا ہے؟
تعزیر مالی (مالی جرمانہ) شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے اگر کسی مجرم سے بطورِ زجر و تنبیہ کے مالی رقم لی جائے تو وہ رقم مالک کو واپس کرنی چاہیے، مالی جرمانہ عائد کرنا یا وصولی کی صورت میں اسے استعمال میں لانا دونوں صورتوں ناجائز ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال." (4/61)
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144111201088
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن