بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا جھوٹ نہ بولنا بھی نیکی ہے؟


سوال

اللہ تعالیٰ نے نماز، روزہ، حج فرض کیے ہے، اگر نہیں ادا کریں گے تو گناہ ہو گا۔ جھوٹ بولنے اور غیبت سے اللّہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص سارا دن جھوٹ نہیں بولتا تو  کیا یہ بھی عبادت شمار ہو گا۔

جواب

اگر کسی شخص کو جھوٹ کا موقع ملنے کے باوجود وہ جھوٹ نہیں بولے گا تو ثواب ملے گا، اور عبادت میں شمار ہو گا، اور موقع نہ ملنے کی صورت میں جھوٹ نہ بولنے سے ثواب نہیں ملے گا، باقی مطلق شریعت کی پابندی پر ثواب ملتا رہے گا۔

قرآن شريف ميں ہے:

"وَذَرُوا ‌ظٰهِرَ ‌الاِثمِ وَبَاطِنَهُ." (سورۃ انعام، آیت:120)

ترجمہ: "اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی کو بھی۔"

حدیث شریف میں ہے:

"قال النبي صلى الله عليه وسلم: «على كل مسلم صدقة» ... «فيمسك عن الشر فإنه له صدقة»."

(صحیح البخاری، کتاب الادب، باب: کل معروف صدقۃ، جلد:8، صفحہ: 11، طبع: سلطانیہ)

عمدۃ القاری میں ہے:

"‌من ‌هم ‌بسيئة فتركها ابتغاء وجهه كتب له أجرها."

(کتاب البیوع، باب إذا اشترى شيئا لغيره بغير إذنه فرضي، جلد:12، صفحہ:23، طبع: دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں