بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا استخارہ میں خواب کا آنا ضروری ہے؟


سوال

 استخارہ کرنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟  جس کام  کے لیے استخارہ کریں، کیسے پتا  چلے گا کہ اس میں بہتری ہے یا نہیں؟ کچھ علماء  کہتے ہیں کہ استخارہ کرنے کے بعد ہاں یا ناں کے اشارے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، اگر بہتری ہوئی  تو اللہ  کی طرف سے کام آسان ہوتا چلا جاۓ گا، اگر بہتری نہ ہوئی  تو اللہ کی طرف سے وہ کام مشکل ہوتا چلا جاۓ گا،  کچھ علماء کہتے ہیں کہ استخارہ کرنے کے بعد اپنے دلی رجحان کو ترجیح دی جاۓ کہ کس طرف مطمئن ہے، کام کرنے کی طرف یا نہ کرنے کی طرف۔

اور کیا خواب کے ذریعے اشارہ ہوسکتا ہے؟  کوئی  بھی اچھا خواب دیکھے تو کیا وہ کام ہمارے لیے بہتر ہے؟  یا کوئی  بھی برا خواب دیکھے تو وہ کام ہمارے لیے بہتر نہیں ہے؟

جواب

استخارہ کا معنی ہے خیر طلب کرنا۔  آئندہ پیش آنے والے کسی معاملے کے اچھا یا برا ہونے کا انداز  نہ ہو اور اس کام کے کرنے یا نہ کرنے میں تردد ہو تو بندہ کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے اس معاملہ میں خیر طلب کر لے، اسی کو استخارہ کہا جاتا ہے، جس کی ترغیب اور طریقہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے۔ چنانچہ ایک صحابی حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں اپنے تمام اہم امور میں استخارہ کی اس طرح تعلیم دیتے تھے جس طرح ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھا تے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے کہ:

"جب تم میں کسی کو  کوئی اہم کام در پیش ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دو رکعت نفل نماز پڑھے پھر یہ دعا مانگے:

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لَا أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَ لَا أَعْلَمُ، وَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهِ وَ اٰجِلِهِ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهِ وَ اٰجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَ اصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَ اقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهِ.

اس کے بعد اپنی حاجت اللہ کے حضور پیش کرے۔"  (بخاری و ترمذی)

دعا میں جب هٰذَا الْأَمْرَ پر پہنچے تو اپنی حاجت کا تصور کرے،اس کے بعد جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے۔ اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائے۔ فتاویٰ شامی میں  بعض مشایخ کے حوالے سے منقول ہے کہ  دعاءِ استخارہ پڑھ کر ذکر کرتے ہوئے پاکی کی حالت میں دائیں کروٹ پر سوجائے، اگر خواب میں سفید  یا سبز رنگ دیکھے تو اس کو نیک اشارہ سمجھے اور اگر سرخ یا سیاہ رنگ دیکھے تو اس کام کو نہ کرے۔ لیکن خواب آنا کوئی ضروری نہیں، جس طرف دل کا میلان ہو اس کام کو اختیار کرے۔یہی استخارہ کا مسنون طریقہ ہے، اس کے علاوہ جو طریقے عوام میں رائج ہیں ان کی شرعی کوئی حیثیت نہیں۔نیز احادیث کی رو سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے۔

مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ آپ  نے سوال میں بعض علماء کے حوالہ سے جو دو باتیں نقل کی ہیں وہ  دونوں باتیں بجا ہیں، استخارے کے لیے سونا ہی ضروری نہیں ہے، چہ جائے کہ خواب آنا ضروری سمجھا جائے۔ تاہم مناسب یہ ہے کہ رات میں یک سوئی کے وقت کیا جائے، اور اگر استخارےکے بعد کسی اچھے خواب  کی وجہ سے  اس کام کی طرف دل مائل ہونے لگے یا بُرے خواب کی وجہ  سے دل  ہٹنے لگے  تو یہ بھی من جانب اللہ سمجھا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں