بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عشق مجازی حرام ہے؟


سوال

عشق مجازی شرعی رو سے حرام ہے یا پھر کچھ اور؟  اگر حرام ہے حرام کے کس حکم میں آتا ہے؟

جواب

عشقِ مجازی  ایک بیماری ہے، جس کا سبب عام طور پر بد نظری بنتی ہے، لہذا شریعتِ مطہرہ نے بد نظری کو ہی حرام قرار دے دیا، لیکن جب انسان بد نظری سے نہیں بچتا تو بد نظری کے نتیجے میں وہ اس بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور یہی بیماری (عشقِ مجازی) دیگر گناہوں کا سبب بنتی چلی جاتی ہے، اس وجہ سے بد نظری، عشقِ مجازی اور اس کے نتیجہ میں انسان جن گناہوں میں مبتلا ہوتا ہے وہ سب کے سب حرام قرار دیے گئے ہیں اور ان سب سے بچنا انسان کے ایمان کے لیے نہایت ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں