بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا امام کو رکوع میں پانے والا ہاتھ بھی باندھے گا؟


سوال

جب امام صاحب رکوع میں ہوں تو ہم رکوع میں کیسے شامل ہوں گے؟ "اللہ اکبر"  کہہ کر ہاتھ باندھیں گے یا رکوع میں جائیں گے؟ً

جواب

اگر کوئی شخص ایسے وقت میں جماعت میں حاضر ہو جب کہ امام صاحب رکوع میں ہو تو سنت طریقہ یہ ہے کہ (نماز میں شامل ہونے کے لیے) ایک مرتبہ کھڑے کھڑے  تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھے، پھر دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے، لیکن اگر کوئی تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھے بغیر رکوع میں چلا جائے تو قیام ادا ہوگیا، نماز ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 444):

"فلو كبر قائمًا فركع ولم يقف صح؛ لأن ما أتى به القيام إلى أن يبلغ الركوع يكفيه، قنية.

(قوله: فركع) أي وقرأ في هويه قدر الفرض أو كان أخرس أو مقتديًا أو أخر القراءة."

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 455):

"ومن أدرك إمامه راكعًا فكبر ووقف حتى رفع الإمام رأسه" من الركوع أو لم يقف بل انحط بمجرد إحرامه فرفع الإمام رأسه قبل ركوع المؤتم "لم يدرك الركعة" كما ورد عن ابن عمر رضي الله عنهما.

 قوله: "فرفع الإمام رأسه" مراده أنه رفع قبل أن يشاركه المؤتم في جزء من الركوع وإلا فظاهر التعبير بالفاء أن الرفع تحقق بعد الإنحطاط وحينئذ تحقق المشاركة فتكون الصلاة صحيحة قوله: "كما ورد عن ابن عمر رضي الله عنهما" ولفظه إذا أدركت الإمام راكعا فركعت قبل أن يرفع رأسه فقد أدركت الركعة وإن رفع قبل أن تركع فقد فاتتك الركعة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں