بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضرت ابرہیم علیہ السلام سے پہلے بھی جنابت سے غسل کیاجا تا،زیر ناف بال کاٹے جاتےاورقربانی کی جاتی تھی ؟


سوال

کیا حضرت ابرہیم علیہ السلام سے پہلے بھی  جنابت سے غسل کیاجا تاتھا،زیر ناف بال کاٹے جاتےاورقربانی کی جاتی تھی ؟

جواب

واضح رہے کہ  زیرِ ناف بال کاٹنااورقربانی کرنا تمام انیباء علیہم السلام کی سنت ہے  ، تاہم قربانی کی نو عیت میں فرق تھا ،پہلے زمانے میں مقبول قربانی کو آسمانی آگ کھاجاتی اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعدمقبول قربانی کا یہ طریقہ  امت محمدیہ سے ہٹھادیا گیا،نیز پہلے زمانے میں قربانی کے لیے جانور کی شرط نہیں تھی ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بعثت کے بعد قربانی کے لیے جانور کو شرط قرار دیاگیا۔

 جنابت سے غسل کرنے کےبارے میں کوئی صریح جزئیہ تونہیں ملاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے قبل غسل جنابت کیا جاتاتھایا نہیں  ،تاہم جنابت سے غسل کرنا ایک ایسا عمل ہےجو انسان کی فطرت سے تعلق رکھتاہے اورانبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام سب کے سب فطرت سلیمہ پر تھے ،اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ یہ غسل جنابت کا سلسلہ پہلے بھی رہاہوگا،واللہ اعلم ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : خمس من الفطرة : الختان ، والاستحداد ، وتقليم الأظفار ، ونتف الإبط ، وقص الشارب."

(أخرجه ابن أبي شيبة في باب «في الفطرة، ما يعد فيها» (2/ 292) برقم (2059)،ط. شركة دار القبلة)

عمدۃ القاری میں ہے:

"أراد بالفطرة السنة القديمة التي اختارها الأنبياء عليهم السلام واتفقت عليها الشرائع فكأنها أمر جلى فطروا عليه".

(عمدة القاري: كتاب اللباس،باب قص الشارب (22/ 45)،ط. دار إحياء التراث العربي – بيروت)

معارف القرآن (سورہ مائدہ :27)میں ہے :

" اس زمانہ میں قربانی قبول ہونے  کی ایک واضح اور کھلی ہوئی علامت یہ تھی کہ آسمان سے ایک آگ آتی اور قربانی کو کھا جاتی  تھی، اور جس قربانی کو آگ نہ کھائے تو یہ علامت اس کے نامقبول ہونے کی ہوتی تھی۔ 

اب صورت یہ پیش آئی کہ ہابیل کے پاس بھیڑ بکریاں تھیں، اس نے ایک عمدہ دنبہ کی قربانی کی ، قابیل کاشتکار آدمی تھا، اس نے  کچھ غلہ، گندم وغیرہ قربانی کے لیے  پیش کیا، اور ہوا یہ کہ حسب ِ دستور آسمان سے آگ آئی ، ہابیل کی قربانی کو کھا گئی، اور قابیل کی قربانی جوں کی توں پڑی رہ گئی، اس پر قابیل کو اپنی ناکامی کے ساتھ رسوائی کا غم و غصہ اور بڑھ گیا، تو اس سے رہا نہ گیا، اور کھلے طور پر اپنے بھائی سے کہہ دیا میں تجھے قتل کر ڈالوں گا۔ "

تفسير ابن كثير  میں ہے:

" وقرب قابيل حَزْمَة سنبل، فوجد فيها سنبلة عظيمة، ففركها فأكلها. فنزلت النار فأكلت قربان هابيل، وتركت قربان قابيل، فغضب وقال: لأقتلنك حتى لا تنكح أختي. فقال هابيل: إنما يتقبل الله من المتقين." 

(تفسیر إبن کثیر،ج:3،ص:82،ط: دار الطيبة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں