بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ریحانہ بنت زید رضی اللہ عنہا امہات المومنین میں سے ہیں؟


سوال

 ریحانہ بنت زید کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ تھیں؟ مدلل جواب ارسال فرمائیں۔

جواب

حضرت ریحانہ بنت زید یا بنتِ شمعون رضی اللہ عنہا سے متعلق دونوں روایتیں موجود ہیں، بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بطورِ کنیز اپنے پاس رکھا تھا اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو آزاد کر کے نکاح کر لیا تھا، حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں ان کو کنیزوں میں شامل فرمایا ہے، اسی طرح السیرۃ الحلبیۃ میں بھی حضرت ریحانہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیزوں میں شامل فرمایا گیا ہے۔

سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے:

"ریحانہ بنتِ شمعون رضی اللہ عنہا

ریحانہ خاندان بنو قریظہ یا بنو نضیر سے تھیں، اسیر ہو کر آئیں، اور بطور کنیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں رہیں، حجۃ الوداع کے بعد دس ہجری میں انتقال کیا، اور بقیع میں دفن ہوئیں، اور ایک قول یہ ہے کہ آپ نے ان کو آزاد کر کے نکاح فرمایا تھا۔"

(باب پنجم، ازواج مطہرات و اولاد کرام، جلد اول، صفحہ: 283)

الإصابة في تمييز الصحابة میں ہے:

"وأخرج ابن سعد عن الواقديّ بسند له عن عمر بن الحكم، قال: كانت ريحانة عند زوج لها يحبها، وكانت ذات جمال، فلما سبيت بنو قريظة عرض السبي على النبي صلّى اللَّه عليه وسلّم، فعزلها، ثم أرسلها إلى بيت أم المنذر بنت قيس حتى قتل الأسرى، فرق السبي، فدخل إليها فاختبأت منه حياء. قالت: فدعاني فأجلسني بين يديه وخيرني فاخترت اللَّه ورسوله، فأعتقني وتزوّج بي. فلم تزل عنده حتى ماتت. وكان يستكثر منها ويعطيها ما تسأله، وماتت مرجعه من الحج، ودفنها بالبقيع."

(الفصل الثالث، حرف الراء، جلد:8، صفحہ:  146، طبع: دار الکتب العلمیۃ)

سير أعلام النبلاء  میں ہے :

"ريحانة ‌بنت ‌زيد بن عمرو بن خنافة، وكانت ذات جمال، قالت: فتزوجني وأصدقني اثنتي عشرة أوقية ونشا وأعرس بي وقسم لي. وكان معجبا بها، توفيت مرجعه من حجة الوداع، وكان تزويجه بها في المحرم سنة ست."

(سنة إحدى عشرة، ‌‌باب: تركة رسول الله صلى الله عليه وسلم، جلد: 2، صفحه:  495، طبع: الرسالۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں