بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ‌ تعالی نے مٹی سے پیدا کیا؟


سوال

 کیا حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ‌تعالی نے مٹی سے پیدا  کیا؟اور کیا باقی تمام انبیاء و انسان کو اللہ نے مٹی سے پیدا نہیں کیا ؟ 

جواب

 حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالی نے براہِ  راست مٹی سے پیدا فرمایا ہے اور باقی انبیاءِ کرام علیہم السلام اور انسان  براہِ راست مٹی سے نہیں پیدا نہیں ہوئے،بلکہ نطفہ کے توسط سے مٹی سے ان کی پیدائش ہوئی ـ،   کیوں کہ نطفہ اصل میں غذا سے بنتا ہے، اور غذا  زمین سے نکلتی ہے۔

تفسیر مظہری میں ہے:

"(وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ) ... (مِنْ تُرابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ) يعنى أصلكم البعيد تراب حيث خلق آدم منه، و أصلكم القريب نطفة."

(التفسير المظهري (8/ 48)، سورة الفاطر (11)،ط. رشيديه)

تفسير ابی سعود ميں ہے:

"(فإنَّا خلقناكُم) أي: خلقنا كلَّ فردٍ منكُم {مّن تُرَابٍ} في ضمن خلق آدمَ منه خلقاً إجماليًّا، فإن خلق كلَّ فردٍ من أفراد البشر له خظ من خلقه عليه السلام إذا لم تكن فطرته الشريفة مقصورةً على نفسه بل كانت أُنموذَجًا منطويًا على فطرة سائر أفراد الجنس انطواء إجماليا مستتبِعاً لجَرَيان آثارِها على الكل، فكان خلقَه عليه السلامُ من الترابِ خلقًا للكل منه كما مرَّ تحقيقُه مراراً {ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ} أي: ثمَّ خلقناكُم خلقاً تفصيلياً من نُطفةٍ أي من منيَ من النَّطفِ الذي هو الصَّبُّ."

(تفسير أبي سعود (6/ 93)، سورة  الانبياء ، الآية (5)،ط. دار إحياء التراث العربي - بيروت)

تفسیر السراج المنیر میں ہے:

"{والله خلقكم من تراب} أي : بتكوين أبيكم آدم منه فمزجه مزجاً لايمكن لغيره تمييزه، ثم أحاله عن ذلك الجوهر أصلًا و رأسًا، و إليه الإشارة بقوله تعالى : {ثم} أي : بعد ذلك في الزمان والرتبة خلقكم {من نطفة} أي : جعلها أصلاً ثانياً من ذلك الأصل الترابي أشد امتزاجاً منه.

(تفسير السراج المنير: سوره فاطر (3/ 364)،ط. دار الكتب العلمية ـ بيروت)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144212201405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں