بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہر بیماری سے مرنے والا شہید ہے؟


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ ہر بیماری میں مرنے والا شہید کہلائے گا یا پھر چند خاص جو بتائی گئی ہیں ۔کیوں کہ آج میں نے ایک مولانا صاحب کا بیان سنا ہے جس میں وہ فرما رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا امتی کسی بھی بیماری میں مبتلا ہو اور اسے موت آ جائے وہ شہید کہلائے گا ۔ برائے کرم حوالے کے ساتھ اصلاح فرما دیں ۔

جواب

فقہاءِ کرام نے شہید  کی دو قسمیں بیان کی ہیں:  حقیقی اور حکمی۔

شہید حقیقی اس کو کہتے ہیں کہ کوئی مسلمان اللہ کے راستہ میں اللہ کے دین  کی سربلندی کے لیے شہید ہوجائے یاظلمًا اس طور پر قتل کردیا جائے کہ اس کے قتل کے بدلے اصلًا قصاص واجب ہو، اس کو نہ تو غسل دیا جاتا ہے اور نہ ہی کفن،  بلکہ  ان ہی کپڑوں میں اس کی نماز جنازہ پڑھ کراس کو دفن کردیا جاتا ہے  جو اس نے پہنے ہوئے ہوں۔

شہید  کی دوسری قسم شہید حکمی ہے جس کو شہید اخروی بھی کہتے ہیں،  یعنی: ثواب اور اُخروی اعتبار سے وہ شہید کہلائے گا، یہ وہ شخص  ہے وہ جو  كسي تكليف ده بیماری  وغیرہ کی حالت  میں  مرجائے،حدیث میں آتا ہے جو شخص طاعون میں مرجائے یا پانی میں ڈوب کر مرجائے یا جل کر مرجائے یا پیٹ کی بیماری سے  مرجائے، یا  ذات الجنب  بیماری سے مرجائے، یا دب کر مرجائے، یا عورت دردِ زہ کی وجہ سے مرجائے، تو یہ سب  شہید ہیں۔

شہید حکمی کا حکم یہ ہے کہ اس کے ساتھ دنیا میں شہیدوں والا معاملہ نہیں کیا جائے گا، یعنی اسے غسل اور کفن دیاجائے گا،البتہ  ثواب اور اُخروی اعتبار سے اس کو شہادت کا رتبہ ملے  گا۔

لھذا صورت مسئولہ میں ہر بیماری سے مرنے والے شخص کو شرعا شہید نہیں کہا جاسکتا ،البتہ احادیث مبارکہ میں جن بیماریوں کا صریح ذکر ہے یا ان سے ملتی جلتی تکلیف دہ بیماریوں سے مرنے والے کو شہید کہا جاسکتا ہے۔

مزید تفصیل کے لئے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ ہو:

شہید کی اقسام اور شہادت کا اطلاق

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں