بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے؟


سوال

مذاق میں بچوں کے سامنے یا ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے ؟

جواب

مذاق میں جھوٹ بولنا یا کسی کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن بهزبن حكيم عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ويل لمن يحدث فيكذب ‌ليضحك ‌به ‌القوم ويل له ويل له» . رواه أحمد والترمذي وأبو داود والدارمي."

(كتاب الآداب، باب حفظ اللسان، الفصل الثاني، 3/ 1360، ط:المكتب الإسلامي بيروت)

ترجمہ: ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بات کرے اور انسانوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولے اس کے لیے تباہی ہے، تباہی ہے، تباہی ہے۔‘‘ (مظاہرحق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں