بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا حمل ساقط کروانے والی عورت سے کسی حاملہ عورت کا ملنا ممنوع ہے؟


سوال

کیا حاملہ عورت کا اُن خواتین سے بچنا لازم ہے جن کا حمل ضائع ہوا ہو؟ یعنی حمل ساقط کروانے والی عورت سے کوئی حامل عورت ملتی ہے تو اس پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟

جواب

قرآن و سنت کی روشنی میں ایسی کوئی بات ثابت نہیں، یہ بات بھی معاشرے میں رائج توہمات میں سے ایک ہے۔مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کوئی مرض بذاتِ خود متعدی نہیں ہوتا، بلکہ سبب کے درجے میں اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو  دوسرے انسان کو مرض لگتا ہے، ورنہ نہیں، اسباب کے درجہ میں احتیاط کرنا توکل اور منشاءِ شریعت کے خلاف نہیں ہے،  لیکن کسی  مرض کےبارے میں  ہر حال میں دوسرے کو منتقل ہونے کا عقیدہ  رکھنا جائز نہیں ہے۔

شرح النووی علیٰ مسلم میں ہے :

"قال جمهور العلماء: یجب الجمع بین هذین الحدیثین وهما صحیحان، قالوا: وطریق الجمع أن حدیث: "لاعدوی" المراد به نفي ماکانت الجاهلیة تزعمه وتعتقده أن المرض والعاهة تعدی بطبعها لابفعل الله تعالی، وأما حدیث: "لایورد ممرض علی مصح" فأرشد فیه إلی مجانبة مایحصل الضرر عنده في العادة بفعل الله تعالیٰ وقدره، فنفی في الحدیث الأول العدوی بطبعها، ولم ینف حصول الضرر عند ذلك بقدر الله تعالی وفعله، و أرشد في الثاني إلی الاحتراز مما یحصل عنده الضرر بفعل الله تعالی و إرادته وقدره. فهذا الذي ذکرناه من تصحیح الحدیثین والجمع بینهما هو الصواب الذي علیه جمهور العلماء، ویتعین المصیر إلیه".

(كتاب السلام، باب لاعدوى ولاطيرة ولاهامة ولاصفر ولانوء ولاغول ولايورد ممرض على مصح، ج:١٤، ص:٢١٣، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144605100237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں