نفاس کی حالت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟
حالتِ نفاس میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہذااگر حالت نفاس میں طلاق دی جائے تو مدتِ نفاس گزرنے کے بعد تین حیض بطور عدت کے گزارنا لازمی ہیں اورحالتِ نفاس میں طلاق دینا گناہ ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والنفاس … کالحیض في کل شيءٍ إلا في سبعة."
(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، ص:299، ط:سعيد)
وفیہ ایضاً:
"(قوله: و النفاس کالحیض) قال فی البحر: و لما كان المنع منه الطلاق في الحیض لتطویل العدة علیها كان النفاس مثله، كما في الجوهرة."
(كتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج:3، ص:234، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408101755
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن