بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حالتِ نفاس میں طلاق واقع ہوجاتی ہے؟


سوال

نفاس کی حالت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟

جواب

حالتِ نفاس میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہذااگر حالت نفاس میں طلاق دی جائے تو مدتِ نفاس  گزرنے کے بعد  تین حیض بطور عدت کے گزارنا لازمی ہیں اورحالتِ نفاس میں طلاق دینا   گناہ ہے  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والنفاس … کالحیض في کل شيءٍ إلا في سبعة."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، ص:299، ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(قوله: و النفاس کالحیض) قال فی البحر: و لما كان المنع منه الطلاق في الحیض لتطویل العدة علیها كان النفاس مثله،  كما في الجوهرة."

(كتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج:3، ص:234، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں