بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حالات کی خرابی کے باعث موٹر سائیکل انشورنس کروائی جا سکتی ہے؟


سوال

جیسا کہ آج کل کراچی کے حالات خراب ہیں،  کوئی  محفوظ نہیں   چوروں اور ڈکیتوں سے،  تو کیا ایسی صورت میں ایک غریب آدمی کا موٹر سائیکل جو کہ  اس کی آمدنی کا ذریعہ ہے کی انشورنس کروانا جائز   ہے  یا ناجائز؟

جواب

انشورنس /بیمہ کے جتنے مروجہ طریقے ہیں  وہ  سود  اور  قمار  (جوا)  کا  مرکب  ہیں  اور  سود  اور  قمار کا لین دین  شریعتِ  مطہرہ  میں  بنصِ  قرآنی حرام ہے، لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے کسی بھی انشورنس کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم  کی (چاہے جانی ہو یا مالی ) انشورنس/ بیمہ  کا کوئی معاہدہ کرنا جائز نہیں ہے۔

لہذا حالات کی خرابی کو بنیاد بنا کر  اتنے بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب نہیں کیا جا سکتا اور موٹر سائیکل یا گاڑی کا انشورنس نہیں کروایا جا سکتا۔

دلائل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ کی انشورنس کروانے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں