جیسا کہ آج کل کراچی کے حالات خراب ہیں، کوئی محفوظ نہیں چوروں اور ڈکیتوں سے، تو کیا ایسی صورت میں ایک غریب آدمی کا موٹر سائیکل جو کہ اس کی آمدنی کا ذریعہ ہے کی انشورنس کروانا جائز ہے یا ناجائز؟
انشورنس /بیمہ کے جتنے مروجہ طریقے ہیں وہ سود اور قمار (جوا) کا مرکب ہیں اور سود اور قمار کا لین دین شریعتِ مطہرہ میں بنصِ قرآنی حرام ہے، لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے کسی بھی انشورنس کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم کی (چاہے جانی ہو یا مالی ) انشورنس/ بیمہ کا کوئی معاہدہ کرنا جائز نہیں ہے۔
لہذا حالات کی خرابی کو بنیاد بنا کر اتنے بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب نہیں کیا جا سکتا اور موٹر سائیکل یا گاڑی کا انشورنس نہیں کروایا جا سکتا۔
دلائل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:
گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ کی انشورنس کروانے کا حکم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن