کیا غیر شادی شدہ عورت کا حمل ساقط کرنے والا ڈاکٹر بھی گناہ گار ہو گا؟
شریعت میں زنا انتہائی مذموم عمل اور حرام ہے،اس کا ارتکاب کرنے والے مرد وعورت پر صدق دل سے توبہ واستغفار اور آئندہ اس عمل سے باز رہنے کا پکا عزم کرنا لازم ہے۔زنا کی وجہ سے جس عورت کو حمل ٹھہرجائے،تو اس حمل کاساقط کرنے والاڈاکٹر بھی گناہ پر تعاون کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا،کیوں کہ ڈاکٹر کے اس طرح کے ناجائز حمل کو ساقط کرنے کی وجہ سےدوسروں کو بھی گناہ پر جرات پیدا ہوجائے گی۔
قرآن مجید میں ہے:
"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} "[ المائدة:2]
ترجمہ :”اورنیکی اور تقوی میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہواور گناہ زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں”۔(از بیان القرآن)
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقوله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان طاعة لله تعالى; لأن البر هو طاعات الله. وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."
(المائدة، ج:3، ص:296، ط: دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102371
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن