بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا گھر سے باہر جانے کے لیے شوہر کے علاوہ ساس سسر سے بھی اجازت لینا ضروری ہے ؟


سوال

کیا عورت کو اپنے  دین  یا دنیا کی تعلیم حاصل کرنے کے ليےاپنے شوہر کی اجازت کےعلاوہ ساس سسر کی اجازت لینا چاہیے؟ 

جواب

واضح رہے کہ بیوی کو کسی بھی غرض سے گھر سے باہر جانے کے لیے شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے،ساس سسر سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے،البتہ ساس سسر کو بھی بتا کر جائے تو بہتر ہے؛ تاکہ ان کی دعا بھی ملے اور گھر کا ماحول بھی  خوشگوار  رہے۔ 

باقی  عورت کا گھر سے باہر جانا تعلیم کے لیے ہو یا کسی اور مقصد سے، شرعی جواز کی حدود میں ہونا ضروری ہے۔

تفسیر الراغب الأصفهاني میں ہے:

"وقوله: {وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ}يتبين أن لكل واحد على الآخر حقاً كحق الآخر، فمما تشاركا فيه مراعاتهما للمعنى الذي شرع لأجله النكاح وهو طلب النسل، وتربية الولد، ومعاشرة كل واحد منهما للآخر بالمعروف وحفظ المنزل، وتدبير ما فيه وسياسة ما تحت أيديهما، حماية كل واحد على الآخر بقدر جهده وحده."

(تفسير سورة البقرة،الآية:،469/1،ط:كلية الآداب)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"فإن أرادت أن تخرج إلى مجلس العلم بلا إذنه لم يكن لها ذلك فإن وقعت لها نازلة وزوجها عالم بها أو جاهل لكنه يسأل عالما لا تخرج وإلا فلها أن تخرج."

(كتاب النكاح،الباب الحادي عشر في القسم ،مسائل في القسم بين الزوجات،341/1،ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں