فضائلِ اعمال اور فضائلِ صدقات میں موضوع روایات یا حکایات ہیں؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ’’موضوع‘‘ روایات اور حکایات کا مطلب ہے،’’من گھڑت روایات اور حکایات، فضائلِ اعمال اور فضائلِ صدقات میں کوئی بھی روایت یا حکایت موضوع نہیں ہے،البتہ ضعیف روایات موجود ہیں، اس کے علاوہ حضرت شیخ علیہ الرحمہ نےدیگر روایات کے حوالےعام طور پر نقل کیے ہیں، کچھ روایات کے حوالے نقل نہیں کیے ہیں، اس بارے میں حضرت شیخ خود فضائلِ اعمال میں فرماتے ہیں:
’’اس جگہ ایک ضروری امر پر تنبیہ کرنا بھی لابد ی ہے، وہ یہ کہ میں نے احادیث کا حوالہ دینے میں ’’مشکوٰۃ، تنقیح الرواۃ، مرقاۃاور احیاء العلوم کی شرح اور منذری رحمہ اللہ کی ترغیب پر اعتماد کیا ہے، اور کثرت سے ان سے لیا ہے، اس لیے ان کے حوالے کی ضرورت نہیں سمجھی، البتہ ان کے علاوہ کہیں سے لیاہے،تو اس کا حوالہ نقل کردیا ہے۔‘‘
(فضائلِ اعمال، ص: 208)
البتہ ان کتب میں کچھ ضعیف درجہ کی روایات موجود ہیں، لیکن محدثین کے ہاں متفقہ طورپر یہ بات مسلم ہے کہ فضائل کے باب میں ضعیف احادیث سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر آپ کو کسی خاص روایت یا حکایت کے بارے میں حکم معلوم کرنا ہے کہ وہ روایت ضعیف یا موضوع ہیں، تو اس روایت یا حکایت کو دوبارہ ارسال کرکے جوا ب معلوم کرلیا جائے
فتح القدیر میں ہے:
"ولو ضعف فالمقام يكفي فيه مثله."
(کتاب الصلاۃ، باب الأذان، ج: 1، ص: 250، ط: دارالفکر)
امام نووی رحمہ اللہ شارح مسلم لکھتے ہیں:
"الرابع أنهم قد يروون عنهم أحاديث الترغيب والترهيب وفضائل الأعمال والقصص وأحاديث الزهد ومكارم الأخلاق ونحو ذلك مما لا يتعلق بالحلال والحرام وسائر الأحكام وهذا الضرب من الحديث يجوز عند أهل الحديث وغيرهم التساهل فيه ورواية ما سوى الموضوع منه والعمل به لأن أصول ذلك صحيحة مقررة في الشرع معروفة عند أهله وعلى كل حال."
(شرح النووي على مسلم، فرع في جملة المسائل والقواعد التي تتعلق بهذا الباب، ج: 1، ص: 125، ط: دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101283
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن