بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فجر کی سنتیں 13 منٹ بعد ادا کرنی چاہیے؟


سوال

روزہ بند ہونے کا وقت 05:21 ہے، یعنی اس وقت طلوع فجر ہو گئی، کیا اس کے بعد فوراً فجر کی سنتیں پڑھ سکتے ہیں؟ ہمارے امیر صاحب کہتے ہیں کہ اس کے 13 منٹ بعد سنتیں پڑھنی چاہیے، ورنہ یہ قبول نہیں ہوں گی، یعنی ادا نہیں ہو ں گی۔

جواب

سحری کا وقت ختم ہوتے ہی فجر کا وقت داخل ہوجاتاہے ،فجر کا وقت داخل ہونے کے فوراً بعد سنتوں کا ادا کرنا درست ہے، تاہم اذان کے بعد سنتوں کا پڑھنا زیادہ بہتر ہے، اس لیے کہ اذان اور فرض نماز کے درمیان سنن اور نوافل پڑھنا زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے، بہرحال! سنتوں کے بارے میں یہ کہنا کہ  فجر کا وقت شروع ہونے کے 13 منٹ بعد سنتیں پڑھنی چاہئے وگرنہ وہ ادا نہیں ہوں گی، غلط ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

واضح رہے کہ فجر کی نماز تاخیر سے اُجالے میں پڑھنا مستحب ہے،لیکن اتنی تاخیر کرے کہ  اگر کسی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے توفجر کی نماز  کا وقت ختم ہونے  (سورج طلوع ہونے) سے پہلے   طہارت حاصل کرکے سنت کے مطابق قراءت کرکے دوبارہ  ادا کی جاسکے،تا ہم رمضان المبارک میں فجر کی نماز ابتدائی وقت میں پڑھنا زیادہ بہتر ہے؛ تاکہ سب لوگ سحری سے فارغ ہوکر جماعت میں شرکت کرسکیں  اور جماعت بڑی ہو، ورنہ تاخیر کی صورت میں لوگ سوجائیں گے اور جماعت سے محروم ہوجائیں، اس لیے رمضان میں فجر کی نماز اول وقت میں پڑھ لینی چاہیے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن أنس بن مالك، أن زيد بن ثابت، حدثه: " أنهم تسحروا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ‌ثم ‌قاموا ‌إلى ‌الصلاة، قلت: كم بينهما؟ قال: قدر خمسين أو ستين "، يعني آية."

(کتاب مواقیت الصلاۃ، باب وقت الفجر، جلد:1، صفحہ: 119، طبع: السلطانیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يستحب تأخير الفجر ولا يؤخرها بحيث يقع الشك في طلوع الشمس بل يسفر بها بحيث لو ظهر فساد صلاته يمكنه أن يعيدها في الوقت بقراءة مستحبة. كذا في التبيين."

(کتاب الصلاۃ،الفصل الثاني في بيان فضيلة الأوقات،ج1،ص52،ط: دار الفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وقت الفجر من الصبح الصادق وهو البياض المنتشر في الأفق إلى طلوع الشمس".

(كتاب الصلاة، الباب الأول فى المواقيت، جلد:1، صفحہ: 51، طبع:مکتبه رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں