کیا فجر کی سنتیں دوران فرض پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
واضح رہے کہ اگر فجر کی سنتوں کی ادائیگی کے بعد امام کے ساتھ فرض نماز کا قعدہ اخیرہ میں شامل ہو جانے کی امید ہے،تو پھر فرض کے دوران صفوں سے دور کسی آڑ وغیرہ کے پیچھے سنت پڑھ لے، سنت پڑھ کر فرض میں امام کے ساتھ شامل ہوجائے،اوراگر قعدہ اخیرہ میں امام کے ساتھ شامل ہونے کی امید نہ ہو تو پھر سنت فرض نماز کے دوران سنت نہ پڑھے بلکہ فرض امام کے ساتھ ادا کر کے سنت طلوعِ فجر کے بعد جب اشراق کا وقت ہو تو پڑھ لے،نیز فجر کی سنتیں زوال تک پڑھ سکتے ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وإذا خاف فوت) ركعتي (الفجر لاشتغاله بسنتها تركها) لكون الجماعة أكمل (وإلا) بأن رجا إدراك ركعة في ظاهر المذهب. وقيل التشهد واعتمده المصنف والشرنبلالي تبعا للبحر، لكن ضعفه في النهر (لا) يتركها بل يصليها عند باب المسجد إن وجد مكانا وإلا تركها لأن ترك المكروه مقدم على فعل السنة."
(كتاب الصلاة، باب إدراك الفريضة، ج:2 ص:56 ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144506100256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن