میں کراچی کے علاقے پورٹ قاسم جو کے شہر سے تھوڑا دور واقع ہے میں جاب کرتا ہوں،ہماری گاڑی 4:30 پے نکلتی ہے اور گھر پہنچنے پر 6:30 ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے عصر کی جماعت فوت ہو جاتی ہے، سوال یہ ہے کے کیا ہم عصر کی نماز مثل اول پربا جماعت ادا کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس کی کوئی صورت بتا دیں ؟
واضح رہے کہ فقہ حنفی میں مفتی بہ قول کے مطابق عصر کی نماز کے وقت کی ابتدا ہر چیز کے سائے کے (زوال کے وقت کے سائے کے علاوہ) دو مثل یعنی دوگنا ہوجانے کے بعد ہوتی ہے؛اس لیے اس وقت سے قبل عصر کی نماز پڑھنا درست نہیں ہے؛لہذا صورت مسئولہ میں سائل کے لیے مثلِ ثانی سے قبل باجماعت نماز کی ادائیگی درست نہیں؛ لہذا مثلِ ثانی کے داخل ہونے کا انتظار کیاجائےاور مثلِ ثانی کے داخل ہوتے ہی نماز اداکرلی جائے یا پھر راستہ میں کہیں گاڑی رکوا کر نماز باجماعت ادا کی جائے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال ابن عابدين ناقلاً عن السراج:هل إذا لزم من تأخيره العصر إلى المثلين فوت الجماعة يكون الأولى التأخير أم لا؟ الظاهر الأول ، بل يلزم لمن اعتقد رجحان قول الإمام، تأمل ، ثم رأيت في آخر شرح المنية ناقلاً عن بعض الفتاوى أنه لو كان إمام محلته يصلي العشاء قبل غياب الشفق الأبيض فالأفضل أن يصليها وحده بعد البياض·"
(كتاب الصلاة،ج:1،ص:359 ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100451
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن