بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عشاء اورفجرکی جماعت میں شریک نہ ہونا منافق کی نشانی ہے؟


سوال

حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ  وہ فجر اور عشاء کی نمازنہیں پڑھتا ۔کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو کوئی حوالہ؟

جواب

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’منافقین پر عشاء اور فجر کی نماز سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں ہے،اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ اِن دونوں نمازوں میں کیا(اجروثواب)ہےتو گھٹنوں کے بَل گھسٹ کرآئیں۔میرا جی  چاہتاہے مؤذن سےکہوں کہ وہ اذان دے،پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ لوگوں کونماز پڑھائے،پھر میں آگ کا ایک شعلہ لوں ،اور(جاکر)اُن لوگوں پر جلادوں جو(بلا عذر) اَب تک نماز کے لیے نہ نکلے ہوں‘‘۔

البتہ یہ واضح رہے کہ نفاق ایک مخفی چیز ہے، کسی شخص کے دل کے اندر عقیدہ ایمان ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ کرنے کا کسی کو اختیار نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے  وحی کے ذریعے منافقین کے بارے میں مطلع فرما دیا تھا، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد چونکہ وحی کا سلسلہ موقوف ہو گیا ہے، اس لیے کسی کے متعلق منافق ہونے کا حکم لگانا جائز نہیں ہے، البتہ وہ برے افعال اور گناہ جن کا ارتکاب منافقین کیا کرتے تھے، بعض مسلمان اُن میں ملوث ہو جاتے ہیں تو محض منافقوں جیسی خصلتوں کے اپنانے سے ان مسلمانوں کو منافق یا کافر نہیں کہا جائے گا۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال النبيّ -صلّى الله عليه وسلّم-: «ليس صلاةٌ أثقلُ على المنافقين من الفجر والعشاء، ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حَبواً، لقد هممتُ أن آمر المؤذِّن فيُقيمَ، ثُمّ آمر رجلاً يؤمُّ الناس، ثم آخذَ شُعلاً من نار، فأحرِّقَ على من لا يخرج إلى الصلاة بعدُ»".

(كتاب الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، ج:1، ص:132، رقم:657، ط:دار طوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144204201079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں