بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاعید کے روزقبرستان جانا حضور سے ثابت ہے؟


سوال

کیاکوئی ایسی حدیث ہے کہ جس میں عید کے دن   آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا قبرستان جانا مذکور ہو؟اگر کوئی ایسی حدیث ہےتوبتادیں۔

جواب

حدیث کی کتابوں میں تلاش کے باوجود ہمیں کوئی ایسی حدیث نہیں ملی جس میں عید کے دن  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبرستان جانا مذکور ہو، اس  لیے عید کے دن  قبرستان جانے کو  نبی کریم صلی اللہ علیہ سے ثابت  اور سنت سمجھنا درست نہیں ہے۔

تاہم عید کا دن چوں کہ خوشی اور مسرت کا دن ہوتا ہے، بسااوقات  خوشی میں مصروف ہوکر آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے جب کہ زیارتِ قبور سے آخرت یاد آتی ہے، اس لیے اگرکوئی شخص عید کے دن  قبرکی زیارت کرے تو کوئی حرج نہیں ، لیکن اس کو لازم اور ضروری سمجھنا   ،خواہ یہ  التزام  عملاً ہی سہی جس سے دوسروں کو یہ شبہ ہو کہ یہ چیز لازمی اور ضروری ہے، درست نہیں۔ نیز اگر کوئی شخص اس دن زیارتِ قبور نہ کرے تو اس پرطعن کرنا یا اس کو حقیر سمجھنا بھی  درست نہیں، اس حوالے سے احتیاط لازم ہے۔

فتاویٰٰ ہنددیہ میں ہے:

"وَأَفْضَلُ أَيَّامِ الزِّيَارَةِ أَرْبَعَةٌ: يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ وَالْجُمُعَةِ وَالسَّبْتِ، وَالزِّيَارَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ حَسَنٌ، وَيَوْمَ السَّبْتِ إلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ، وَقِيلَ: فِي آخِرِ النَّهَارِ، وَكَذَا فِي اللَّيَالِيِ الْمُتَبَرَّكَةِ لَا سِيَّمَا لَيْلَةَ بَرَاءَةَ، وَكَذَلِكَ فِي الْأَزْمِنَةِ الْمُتَبَرَّكَةِ، كَعَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ وَالْعِيدَيْنِ وَعَاشُورَاءَ وَسَائِرِ الْمَوَاسِم،  كَذَا فِي الْغَرَائِبِ".

(الفتاوى الهندية، كتاب الكراهية، الباب السادس عشر في زيارة القبور ... إلخ، 5/350، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں