بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دوران نماز موجودہ وبا کی وجہ سے ماسک پہن لینا جائز ہے؟


سوال

کیا دورانِ نماز موجودہ وبا کی وجہ سے ماسک پہن لینا جائز ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا عذر  ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".

الأشباه و النظائر لابن نجيم    میں ہے:

"قَوَاعِدُ: الْأُولَى: الضَّرُورَاتُ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ". ( ١ / ٧٣، ط: دار الكتب العلمية)

و فيه أيضًا:

"أَنَّ الْأَمْرَ إذَا ضَاقَ اتَّسَعَ، وَإِذَا اتَّسَعَ ضَاقَ". ( ١ / ٧٢، ط: دار الكتب العلمية)

جہاں تک مذکورہ وائرس (یا دیگر مضر چیزوں اور بیماریوں) سے بچاؤ کا معاملہ ہے، اس کے لیے صبح وشام (فجر اور مغرب کے بعد ) تین تین  مرتبہ مندرجہ  ذیل دعاؤں کا اہتمام کریں:

( 1)     "أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ".

(2)   "بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِيْ الأَرْضِ وَ لاَ فِيْ السَّمَاءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ".

(3) اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَدَنِيْ، اللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ سَمْعِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَصَرِيْ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ.

(4) اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ، وَ مِنْ سَيِّءِ الْأَسْقَامِ.

(5) اَللّٰهُمَّ ارْفَعْ عَنَّا الْبَلَاءَ وَالْوَبَاءَ.

اور درج ذیل درود شریف کا کثرت سے ورد کیا جائے:

"اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ کُلِّ دَاءٍ وَ دَوَاءٍ وَ بِعَدَدِ کُلِّ عِلَّةٍ وَشِفَاءٍ وَبَارِكْ وَسَلِّم". (شفاء القلوب ، ص:223 ، ط: مکتبہ نبویہ ،۔ ذریعۃ الوصول الی جناب الرسول ﷺ، درود نمبر 144۔ روح البیان۔ 7/234، ط: دارالکتب العلمیہ)

مذکورہ بالا دعاؤں کے اہتمام کے نتیجے میں اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ وہ تمام موذی امراض سے محفوظ فرمائے رکھے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں