بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دیور کا عورت پر کوئی حق ہے؟


سوال

میرے بہنوئی  کے انتقال کے بعد ایک دن سگے بیٹے نے اپنی والدہ کو کمرے میں بند کرکے مارا، جس کی وجہ سے ان کی یاد داشت چلی گئی ، پھر میری بہن کے دیور نے ان کو لاہور میں اولڈ ہاؤس بنت فاطمہ میں داخل کردیا، جو ابھی تک وہیں ہے، جب مجھے اور میرے چھوٹے بھائی اور بھتیجے کو اس بات خبر ملی تو ہم بہن کی عیادت کرنے کے لیے لاہور گئے،تو اولڈ ہاوس کے انچارج نے بتایا کہ ان کا دیور صرف ایک مرتبہ دیکھنے آیا حتی کہ عید کے موقع میں بھی دیکھنے نہیں آیا اور میری بہن کا بیٹا 5 ماہ سے لاپتہ ہے، ابھی تک اس کا کوئی پتہ نہیں چلا، بہن کے دیور نے پولیس تھانے میں اس کی گمشدگی کی ایف آئی آر کٹوائی ہے۔

پھر میرے بھتیجے نے میری بہن کو فون پر بتایا کہ میں ان کو کراچی لانے کےلیے  لاہور آرہاہوں، تو اس پر دیور نے کہاکہ اس  کو میں نے داخل کیا ہےآپ نہیں لے جاسکتے، تو کیا ہم  اپنی بہن کو اولڈ ہاؤس سے دیور کی اجازت کے بغیر لا سکتے ہیں؟

جواب

 صورت مسئولہ میں   والد، شوہر اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں عورت کے بھائی اس کے ولی ہیں،دیور کا کوئی حق نہیں  کہ سائل کے  بھائیوں کو  اپنی بہن کو ساتھ جانے سے منع کرے، جب کہ مذکورہ بہن سخت بیماری کی حالت میں ہے اور دیور نے اسے اولڈ ہاؤس میں داخل کر رکھاہے اور  اس کی دیکھ بال میں  اور  اس کے علاج ومعالجہ میں کوتاہی بھی کررہاہے، لہذا سائل اپنی بہن کو دیور کی اجازت کے بغیر  اؤلڈ ہاؤس سے لے جاسکتے ہیں، شرعا اس میں دیور کی اجازت کے پابند نہیں ہیں۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن عقبة بن عامر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والدخول على النساء» فقال: رجل من الأنصار: يا رسول الله أفرأيت الحمو؟ قال: «‌الحمو ‌الموت»."

[صحیح مسلم،باب تحريم الخلوة بالأجنبية، والدخول عليها، ج:4، ص:1711، ط: دار إحياء التراث العربي]

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"وفي الهندية عن الطحاوي: إن الأفضل أن يأمر الأب الابن بالنكاح حتى يجوز بلا خلاف، وابن الابن كالابن، ثم يقدم الأب، ثم أبوه، ثم الأخ الشقيق، ثم لأب، ثم ابن الأخ الشقيق، ثم لأب، ثم العم الشقيق، ثم لأب، ثم ابنه كذلك، ثم عم الأب كذلك، ثم ابنه كذلك، ثم عم الجد كذلك، ثم ابنه كذلك."

[ج:41، ص: 275، ط:دار السلاسل]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں