بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دوائی کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے ؟


سوال

دوا کھاتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ مباحثہ میں یہ بات آئی کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم برکت کے  ارادہ سے بھی پڑھی جاتی ہے. چنانچہ مرض اور  دوا میں برکت نہ ہو۔

جواب

واضح رہے کہ ہر کام کے شروع میں بسم اللہ پڑھناباعث خیر وبرکت ہوتا ہے ، دوائی کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے  تاکہ دوائی میں بر کت ہواوراللہ کےنام کی برکت سے جلد صحت یاب ہو ،اور لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ دوائی سے پہلے بسم اللہ نہیں پڑھنی چاہیے کیونکہ اس سے مرض میں اضافہ ہوتا ہے یہ بات غلط ہے ،اور یہ شیطانی وسوسہ ہے جس  کا مقصد لوگوں کو  اس کار خیر وبرکت سے محروم کرانا ہے۔

احياء علوم الدين ميں هے:

"وبداية الأمور ينبغي أن يتبرك فيها بذكر الله عز وجل وهي على ثلاث مراتب بعضها يتكرر مراراً كالأكل والشرب فيبدأ فيه باسم اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم ‌كل ‌أمر ‌ذي ‌بال لا يبدأ فيه ببسم الله الرحمن الرحيم فهو أبتر."(أخرجه أبو داود والنسائي وابن ماجه وابن حبان في صحيحه من حديث أبي هريرة)."

(‌‌القسم الرابع من النوافل ما يتعلق بأسباب عارضة ولا يتعلق بالمواقيت،ج:1،ص: 206،ط:دار المعرفة بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں