کیا دادا کی متروکہ جائیداد میں پوتے پوتیوں کا حق نہیں ؟ باپ(دادا)کے مرنے کے بعد اگر جائیداد کے بٹوارے کے دوران باپ مر جائے تو اس کے بیوی بچوں کو اس کا حق ملتا ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر دادا کے انتقال کے وقت اس کی مذکر اولاد میں سے کوئی زندہ نہ ہو تو ایسی صورت میں پوتا پوتیوں کو دادا کی میراث میں سے حصہ ملتا ہے،لیکن اگر مذکر اولاد ہو تو پھر پوتا پوتیوں کو حصہ نہیں ملتا،باقی اگر ان کو دے دیں تو یہ تبرع اور احسان ہوگا اور اگر ان پوتا پوتیوں کا باپ اپنے والد کے انتقال کے وقت زندہ ہو ، لیکن ترکہ کی تقسیم سے قبل اس کا انتقال ہوجائے تو ایسی صورت میں وہ وارث تھااور اس کے انتقال کی وجہ سے اس کا حصہ اس کے ورثاء کو ملے گا۔
سراجی میں ہے:
"العصبة ... هم أربعة أصناف : جزء الميت، و أصله ، و جزء أبيه و جزء جده، الأقرب فالأقرب، يرجحون بقرب الدرجة، أعني أولاهم بالميراث جزء الميت، اي البنون، ثم بنوهم و إن سفلوا۔"
(باب العصبات: 54، ط: بشری)
و فیہ ایضاً:
"ولايرثن مع الصلبيتين إلا أن يكون بحذائهن أو أسفل منهن غلام فيعصبهن و الباقي بينهم للذكر مثل حظ الأنثين و يسقطن بالابن۔"
(34، ايضاً)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101675
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن