بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا چالیس سال عمر ہونے کے بعد دعا اور توبہ قبول نہیں ہوتی؟


سوال

کیا انسان کی دعا اور توبہ کی قبولیت  کی مدت صرف چالیس 40 سال  کی  عمر تک ہی ہے؟  کیا 40 چالیس سال کے بعد اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی؟

جواب

واضح رہے کہ توبہ اور دعا  کی قبولیت کےلیے شریعت نے عمر کی کوئی قید نہیں لگائی،البتہ  جوانی میں توبہ کرنا اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ ہے، باقی  جو شخص جس عمر میں  جس   گناہ سے بھی صدق دل  سے تو بہ کرکے آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرلے تو اللہ رب العزۃ اس  کی تو بہ قبول کرلیتا ہے،  تاہم اگر کسی شخص نے یا ایسا گناہ کیا ہے جس کا تعلق حقوق العباد (بندوں کی حقوق) سے ہو تو متعلقہ شخص سے بھی معافی مانگنا ضروری ہے۔

نیز دعا بھی جس عمر میں کی جائے  اللہ تعالیٰ قبول کرلیتا ہے، قبولیت کی صورت یہ ہوتی ہے کہ یا تو اللہ تعالیٰ دنیا ہی میں وہ چیز عطا  فرماتا ہے، جو اس نے مانگی ہو، یا اس شخص پر کوئی مصیبت آنے  والی ہوتی ہے ، تو اس دعا کی برکت سے وہ مصبیت ٹل جاتی ہے، اگر یہ دونوں نہ ہو تو دعا کرنے والے کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بصورت نیکیاں اس کا اجر عطا فرمائے گا۔

الغرض دعا اور توبہ کےلیے کوئی عمر مقرر نہیں،یقین کے ساتھ دعا جب بھی مانگی جائے قبول ہوتی ہے بشرطیکہ صدقِ دل سے ہو اور آئندہ وہی گناہ نہ کرنے کا عزم ہو۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي ‌قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْا بِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ." (سورۃ البقرۃ، اية،186)

دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَقَالَ رَبُّكُمُ ‌ٱدْعُونِيٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ." (سورة غافر، اية، 60)

سنن الترمذى مىں  ہے:

"حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابن لهيعة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من أحد يدعو بدعاء إلا آتاه الله ما سأل أو كف عنه من السوء مثله، ما لم يدع بإثم أو قطيعة رحم»۔"

(ابواب الدعوات، باب ماجاء ان دعوة المسلم مستجابة، ج:5، ص:462، ط:مصطفي البابي)

وفیہ ایضاً:

"عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله يقبل ‌توبة ‌العبد ما لم يغرغر."

(ابواب الدعوات، باب في فضل التوبة والإستغفار، ج:5، ص:547، ط:مصطفي البابي)

كنز العمال ميں هے:

10185- "إن الله تعالى ‌يحب ‌الشاب التائب". "أبو الشيخ عن أنس۔"

(حرف التاء، كتاب التوبة من قسم الأقوال، الفصل الأول في فضلها والترغيب فيها، ج:4، ص:209، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں