بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا چائنہ کا بناہوا مال جینین نام سے پیچنا جائز ہے؟


سوال

ہمارا ایک دوست آٹو پارٹس کا کام کرتا ہے، جو لاہور اور کراچی کے بڑے ایمپوٹرز سے مال خریدتا ہے، پھر وہ جو ان کو جینین مطلب جاپانی مال دیتا ہے وہ چائنہ کا بنا ہوا ہوتا ہے ،برانڈ اور کوالٹی جاپانی ہوتی ہے،لیکن میڈ چائنہ ہوتا ہے اور قیمت اپنا جینین کا دیتا ہے ،تو کیا یہ جائز ہے ؟باقی اس کی کوالٹی واقعۃً جاپانی جیسی  ہوتی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ  شریعت مطہرہ میں کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی اور جھوٹ بولنے پر شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں ، چنانچہ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ کو مسلمان کی شان کے خلاف بتایا ہے، اور فرمایا کہ:"مومن ہر خصلت  پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے"۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چائنہ کا بناہوا مال جینین  کے نام سے خریدنا و بیچنا دھوکہ اورجھوٹ کے زمرہ میں آتاہے جو کہ خلاف حقیقت ہے ،لہذا اس طرح خریدنا و  بیچنا جائز نہیں ہے،بلکہ اصل نام سے بیچا وخریدا جائے۔

مارواہ الإمام أحمد في مسنده:

"حدثنا وكيع قال: سمعت الأعمش قال: حدثت عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب."

(ج:36،ص:504،رقم الحدیث:22170،ط:مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:" حضرت ابی امامہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ہر خصلت  پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے"۔

مارواه الإمام مسلم في صحيحه:

"(102)عن ‌أبي هريرة « أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال: أصابته السماء، يا رسول الله. قال: أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس؟ ‌من ‌غش ‌فليس مني."

(ج:1، ص:69، ط: دار المنھاج)

ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے،جس شخص نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"

مارواه الإمام ابن أبي شيبه في مصنفه:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌غشنا فليس منا."

(كتاب البيوع والأقضية‌‌، ما ذكر في الغش: 4/ 563، ط: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة)

في المبسوط للسرخسي:

"فإنما حصل له الربح فيه بسبب خبيث شرعا والسبيل في ‌الكسب ‌الخبيث التصدق."

(كتاب الكراهية، فصل في البيع: 6/ 27، ط: دار المعرفة، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں