بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بونڈ کی خرید و فروخت صحیح ہے؟


سوال

کیا بونڈ کی خرید و فروخت صحیح ہے؟ اور اگر صحیح نہیں ہے تو اس کا بدل کیا ہے؟

جواب

پرائز (انعامی) بونڈ سود اور جوئے کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اس لیے انعام اور نفع کی غرض سے کسی بھی قسم کے پرائز (انعامی) بونڈ خریدنا جائز نہیں ہے۔ بونڈ کا متبادل اگر بعینہ ہو یعنی ان ہی خواص و فوائد کے ساتھ ہو تو ظاہر ہے وہ بھی ناجائز ہی ہوگا، اور اگر شرعًا جائز حدود میں رہ کر منافع کمانا مقصود ہو تو اس کا طریقہ حقیقی تجارت میں انویسٹمنٹ ہے۔

تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک دیکھیے:

پرائز بونڈ کا حکم؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں