بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوی کے ساتھ دخول فی الدبر سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

کیا فرماتے  ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنے ہی بیوی کے ساتھ دبر کے راستہ بد فعلی کرتا ہے ،جس سے اس کی بیوی کافی پریشان ہے اور اس نے اپنے شوہر کو کئی مرتبہ منع بھی کیا ہے لیکن وہ نہیں مانتا۔ ابھی چند دن پہلے اس کو کسی نے بتایا کہ بیوی کے ساتھ اس طرح بد فعلی کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے ۔جب اس عورت کو یہ بات پتا چلا کہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے تو اس کے بعد وہ عورت اپنے بھائی کے گھر چلی گئی اور اپنے شوہر سے ناطہ توڑ دیا ۔ تو لہذا اس صورت میں شرعی اعتبار سے کیا اس طرح بد فعلی سے واقعی نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟ اور اگر نکاح نہیں ٹوٹتا تو عورت اس صورت میں کیا کرے گی؟کیونکہ بقول عورت کے کہ شوہر کو کئی مرتبہ منع کرنے کے باوجود بھی وہ نہیں مانتا۔

جواب

 واضح رہے کہ بیوی کے ساتھ دخول فی الدبر سے نکاح تو نہیں ٹوٹتا مگر یہ فعل  حرام ہے اور اللہ کے غیض و غضب اور لعنت کاباعث ہے۔

حديث شريف  ميں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله  صلي الله عليه وسلم:  لاینظر اللّٰہ إلی رجل و امرأة أتی في دبرها."

( مسند احمد، رقم الحديث:7670)

 یعنی اللہ ایسے مرد و عورت کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جس نے اپنی عورت کی دبر میں دخول کیا ہو۔

حدیث شریف میں ہے:

عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: "ملعون من أتى امرأته في دبرها".

(سنن أبي داود،‌‌باب في جامع النكاح، رقم الحديث: 2162)

لہذا شوہر کو  اس عمل قبیح پر ندامت اور اللہ سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہے اور جب تک شوہر اس سے توبہ و استغفار نہیں کرنا اور آئندہ نہ کرنے کا عہد نہیں کرتا تب تک بیوی اس کو اپنے اوپر قدرت نہ دے یا طلاق لے لے۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144304100287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں