بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوہ کی رشتہ داروں سے مانگ مانگ کر جمع کی ہوئی رقم ترکہ شمار ہوگی؟


سوال

میری پھوپھی کے ترکہ سے  9750 روپے  ملے ہیں ، پھوپھی بیوہ بے اولاد تھی، رشتہ دار خرچ دیتے تھے ، اس کے علاوہ وہ رشتہ داروں  سے مانگ مانگ کر رقم  جمع کرتی  تھی،  ترکہ کی رقم مانگے ہوئے  پیسوں کی ہے، کیا یہ رقم میرے لیے حلال / جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر رشتہ دار  سائل کی پھوپھی کو  اس کے مانگنے پر رقم بطورِ امداد اور تعاون کے دیتے تھے تو یہ  جمع شدہ رقم مرحومہ کا ترکہ ہے اور مرحومہ کے ورثاء میں تقسیم ہوگا، ورثاء کے لیے اس رقم کا استعمال کرنا درست ہوگا۔

فيض الباری على صحيح البخاری میں ہے:

"في «القنية»: ‌المتبرع ‌لا ‌يرجع فيما تبرع به، فباب الرجوع لا يمشي في التبرعات۔"

(كتاب الهبة، باب هبة الواحد للجماعة: 4 / 58، ط: دار الكتب العلمية)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:

"المتبرع ‌لا ‌يرجع بما تبرع به على غيره۔"

(کتاب المداینات: 2 / 226، ط:دار المعرفة)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں