بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بریرہ نام بیٹی کے لیےدرست ہے؟


سوال

کیا بریرہ نام بیٹی کے لیےدرست ہے؟

جواب

"بریرہ" ایک مشہور صحابیہ رضی اللہ عنہا  کانام  ہے،جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باندی تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے  انہیں آزاد کیا تھا ،اس کا  معنی ہے  "نیک، دین دار" ،  لہذ ااپنی بچی کا نام ”بریرہ“ رکھنادرست ہے؛اس ليے كه ايك تو اس كامعني درست هےاوردوسرا اس لیے کہ بچیوں کےنام صحابیات کے نام پررکھنا   سعادت اور برکت کا باعث ہے۔ 

الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں ہے:

"بريرة مولاة عائشة قيل: كانت مولاة لقوم من الأنصار، وقيل: لآل عتبة بن أبي إسرائيل، وقيل: لبني هلال."

(بريرة مولاة عائشة،ج:8،ص:50،ط:دار الكتب العلمية يروت)

مرقاة المفاتيح ميں ہے:

"(عن عروة عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها في بريرة:) أي: في شأنها وأمر شرائها (خذيها) أي: من مواليها باشترائها (فأعتقيها، وكان زوجها عبداً، فخيرها) أي: بريرة (رسول الله صلى الله عليه وسلم) أي: بين فسخ النكاح وإمضائه (فاختارت نفسها ولو كان حراً لم يخيرها)".

(باب المباشرۃج:5،ص:2095،رقم الحدیث:3198ط:دار الفكر،بيروت،لبنان)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144403101365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں