بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بالغ اولاد کے گناہوں کا وبال اُن کے والدین پر بھی ہو گا؟


سوال

بالغ شادی شدہ اولاد میں سے بعض اگر نماز نہ پڑھتے ہوں یااور کوئی غلط کام کرتے ہوں اوراُن کے والدین اُن کونماز پڑھنے اور گناہوں سے بچنے کی تلقین بھی کرتے ہوں ،لیکن وہ والدین کی بات نہ مانتے ہوں ،توایسی صورت میں اُن کے والدین بھی اُن کے گناہوں میں شریک ہوں گے  یاصرف وہ خود اپنے گناہوں کے ذمہ دارہوں گے؟

(واضح رہے کہ والدین اپنی طرف سے سمجھانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں)

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر والدین کے سمجھانے کے باوجود بالغ اولاد گناہوں سے باز نہیں آتی، توایسی صورت میں وہ خود ہی اپنے گناہوں کی ذمہ دار ہیں،اُن سے ہی اُ ن کے گناہوں کا مؤاخذہ ہوگا،اُن کےوالدین سے اُن کے گناہوں کامؤاخذہ نہیں ہوگا،البتہ والدین پر لازم ہےکہ وہ اپنی کوشش جاری رکھیں ،جیسے دنیوی نقصان سے بچانے کی  پوری کوشش کی جاتی ہے  اسی طرح آخرت کے نقصان سے بچانے کی بھی پوری پوری کوشش کریں۔

تفسیر مظہری میں ہے:

"(وَلا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرىٰ )أي لا تحمل حاملة حمل نفس أخري أي ثقلها من الآثام بل إنما تحمل وزر نفسها."

(سورۃ الإسراء،آیت:15، 421/5، ط:رشیدیة)

تفسیرابن ِکثیر میں ہے:

"قال سعيد بن المسيب (تحت قوله تعالى:يَا أَيُّھَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ):إذا أمرت بالمعروف ونهيت عن المنكر، فلايضرك من ضل إذا اهتديت."

(سورة المائدة،آيت:105، 193/3،ط:دارالكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں