نیک اولاد تو والدین کے لیے صدقہ جاریہ ہوتی ہیں، لیکن اگر نافرمان اولاد جس کی تربیت تووالدین نے اچھی کی ہو لیکن کالج جانے کے بعدوہ بگڑجائےاور سب کے سمجھانے کے باوجود سیدھے راستے پر نہ آئے، ماں کا انتقال ہوجائےاور باپ کی ایسی حالت ہوکہ وہ خود بھی نہ اٹھ سکتا ہو، تو کیا ایسی صورت میں بھی نافرمان اولادکا گناہ ان کے والدین کو ملے گا؟
اگر والدین کے سمجھانے کے باوجود بالغ اولاد گناہوں سے باز نہیں آتی، توایسی صورت میں وہ خود ہی اپنے گناہوں کی ذمہ دار ہیں،اُن سے ہی اُ ن کے گناہوں کا مؤاخذہ ہوگا،اُن کےوالدین سے اُن کے گناہوں کامؤاخذہ نہیں ہوگا،البتہ اگروالدین یاان میں کوئی ایک بھی زندہ ہوتواس پر لازم ہےکہ وہ اپنی کوشش جاری رکھیں ،جیسے دنیوی نقصان سے بچانے کی پوری کوشش کی جاتی ہے اسی طرح آخرت کے نقصان سے بچانے کی بھی پوری پوری کوشش کریں۔
تفسیر مظہری میں ہے:
"(وَلا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرىٰ)أي لا تحمل حاملة حمل نفس أخري أي ثقلها من الآثام بل إنما تحمل وزر نفسها."
(سورۃ الإسراء،آیت:15، 421/5، ط:رشیدیة)
تفسیرابن ِکثیر میں ہے:
"قال سعيد بن المسيب (تحت قوله تعالى:يَا أَيُّھَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَايَضُرُّكُمْمَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ):إذا أمرت بالمعروف ونهيت عن المنكر، فلايضرك من ضل إذا اهتديت."
(سورة المائدة،آيت:105، 193/3،ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406101355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن