کیا کسی کی دی ہوئی بدعا لگتی ہے؟
جس طرح دوسرے کے حق میں دعا قبول ہو کر اپنا اثر رکھتی ہے، اسی طرح ظالم ، جابر، حق تلفی کرنے والے، ایذا رسانی کرنے والے شخص کے خلاف مظلوم، مقہور،مغلوب، کم زور، تکلیف رسیدہ کی بد دعا بھی قبول ہوتی ہے، اس لیے حدیث میں مظلوم کی بددعا سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ اس کی بددعا سن کر اس کی داد رسی کرتے ہیں۔
البتہ ہر بد دعا دینے والے کی ہر بددعا قبول ہو، یہ ضروری نہیں ہے، مثلا ً کوئی شخص حق پر ہو اور دوسرا شخص اسے ناحق بد دعا دے تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔
صحيح البخاري (3 / 129):
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى اليَمَنِ، فَقَالَ: «اتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200620
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن