بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیابچوں کے تنگ کرنے کی وجہ سے آٹھ رکعات تراویح پڑھی جاسکتی ہے؟


سوال

اگر  کسی عورت کےبچے   اُس کوتنگ کرتے ہیں تو کیا وہ تراویح آٹھ رکعت پڑھ سکتی ہیں؟ اور دوسری عبادات جیسے قرآن کی تلاوت وغیرہ کیسے کریں؟ براۓ مہربانی راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

بیس رکعات تراویح کےمسنون ہونےپر حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین، ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کا اجماع ہے،لہٰذا آٹھ رکعات تراویح پڑھنےسے تراویح کی سنت ادا نہیں ہوگی،لہٰذابچوں کے تنگ کرنے کی وجہ سے آٹھ رکعات تراویح پڑھنےپر اکتفاء کرناصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع کے خلاف ہے،اس سےمکمل تراویح ادا نہیں ہوگی،نیز بچوں کا تنگ کرنا کوئی ایسا عذر نہیں جس کی وجہ سے عبادت چھوڑدی جائے یاکم کردی جائے،لہٰذا مذکورہ خاتون کو چاہیے کہ وہ بچوں کوکسی طرح بہلاکریا سُلاکر یاکچھ دیر کےلیے کسی اورکے حوالےکر کے پوری بیس رکعات تراویٖح پڑھنےکااہتمام کرے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا۔۔۔۔(وهي عشرون ركعة) حكمته مساواة المكمل للمكمل (بعشر تسليمات). قال ابن عابدین:(قوله وهي عشرون ركعة) هو قول الجمهور وعليه عمل الناس شرقا وغربا".

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،2 /43-45، ط: سعید)

مرقاةاالمفاتیح میں ہے:

"لكن أجمع الصحابة علی أن التراويح عشرون ركعةً".

(كتاب الصلاة، باب قيام شهر رمضان،382/3، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں