بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا باپ کی شادی کے معاملے میں اولاد رکاوٹ کر سکتے ہیں؟


سوال

عرض یہ ہےکہ میری عمراس وقت 74 سال ہےاورمیں صحت مندہوں،میری اہلیہ کوفوت ہوئےتقریباً 12 سال ہوگئے،مجھےاب ایک ساتھی کی ضرورت محسوس ہورہی ہے، میرے چار بچے (دوبیٹے اور دو بیٹیاں )ہیں،یہ چاروں شادی شدہ ہیں اوربال بچےدارہیں،میں شادی کرناچاہتاہوں،شادی کےلیےایک خاتون جس کی عمرتقریباً 50 سال سےاوپرہے،اوران کی شادی ابھی تک نہیں ہوئی،وہ خاتون بھی رضامندہیں،اوران کےلواحقین بھی شادی کےلیےرضامندہیں،میرے تین بچےشادی کےلیےرضامندہیں،لیکن چھوٹی بیٹی اوراس کاشوہراس شادی میں رکاوٹ ہیں،میرادامادکہتاہے"اگرتم نےنکاح کیاتویہ ہمارارشتہ ختم ہوجائےگا"۔

برادرعزیزم میں آپ سےشرعی مشورےکاطلب گارہوں کہ مجھےکیاکرناچاہیےیایہ کہ اگرمیرےدامادکےلیےکوئی مشورہ ہوتوبذریعۂ تحریرعنایت فرمادیں،میں آپ سےاس سلسلےمیں شرعی راہ نمائی چاہتاہوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ضرورت کےموقع پرسائل کاشادی کرناشرعاًجائزہے،اس میں کوئی عیب کی بات نہیں،سائل کےداماد اوربیٹی کااس معاملہ میں جذباتی ہونااورمعاشرےکے غلط خلاف شرع  لعن وطعن کےخوف سےوالدکو ان کےشرعی حق سےروکناشرعاًدرست نہیں ہے،تعاون کریں ثواب پائیں۔

جذباتیت کےبجائےحقائق کوسامنےرکھ کرٹھنڈےدل ودماغ سےمعاملات کوسوچا،سمجھاجائے۔

قرآن کریم میں ہے:

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ (النساء:3)

"اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے".( بیان القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں