کیا عورت کی کمائی پر یا عورت کے مال میراث پر شوہر کا کوئی حق ہوتا ہے؟
واضح رہے کہ عورت کا نان نفقہ شادی سے پہلے باپ کے ذمہ لازم ہوتا ہے اور شادی کے بعد شوہر کے ذمہ لازم ہوتا ہے، اس لیے عورت کے لیے بلاضرورت شدیدہ کے ملازمت کرنا جائز نہیں ، تاہم اگر عورت کسی بھی جائز طریقہ(ملازمت ، میراث یا مہر وغیرہ ) سے مال کی مالک بن جائے تو وہ خود ہی اس کی مالک ہوگی، اس میں ہر قسم کا جائز تصرف کرسکتی ہے، کسی اور کو بشمول شوہر کے اس کے مال میں کسی قسم کے تصرف کا کوئی حق حاصل نہیں ہوگا۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کے پاس اپنی ذاتی کمائی ہے تو وہ خود اس کی مالک ہے، شوہر کو اس پر کوئی حق حاصل نہیں ہے، البتہ جب عورت کا انتقال ہوجائے تو پھر شوہر اپنے شرعی حصہ کے بقدر مالِ میراث میں سے لینے کا حق دار ہوگا۔
رد المحتار میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(كتاب الحدود، باب التعزير، ج : 4، ص : 61، ط : سعید)
الدر المختار میں ہے:
"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."
(كتاب الغصب، ج : 6، ص : 200، ط : سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101978
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن