بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کے انتقال کے بعد ان کی فوت شدہ نمازیں ان کی اولاد ان کی طرف سے ادا کرسکتی ہے یا نہیں؟


سوال

کیا والد والدہ کی وفات کے بعد ان کی طرف سے نماز کی ادائیگی کی جاسکتی ہے؟ اگر ہاں تو صرف فرض نماز کی ادائیگی ہے اور ا س کاطریقہ کیا ہے؟  اگرجواب نہیں ہے تو کیوں؟

جواب

واضح رہے کہ عبادات کی تین اقسام ہیں:

١) عباداتِ بدنیہ:  یعنی وہ عبادت جو محض بدن سے ادا ہوتی ہو، جیسے نماز ،روزہ ، اعتکاف وغیرہ، اس قسم کی عبادت بذات خود ادا کرنا شرعاً ضروری ہے، اور اس میں نیابت( خود عبادت کرنے کے بجائے کسی اور کے ذریعہ عبادت کروانا) جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے اپنا نائب بنا بھی دیا تو فرض ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا۔

٢) عباداتِ مالیہ:  یعنی مالی عبادت ، جیسے زکات ،صدقات ،فطرہ ،فدیہ وغیرہ، اس قسم کی عبادت میں نیابت جائز ہے، اور  نائب کا مالی عبادت ادا کرنا ایسا ہی ہے جیسے اصل نے ادا کی۔

٣)   عبادتِ بدنیہ مالیہ: جیسے حج وغیرہ اس نوع کی عبادت میں بھی مخصوص شرائط کے ساتھ نیابت جائز ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ والدین کی وفات کے بعد اولاد اپنے والدین کی طرف سے ان کی فوت شدہ نمازیں ادا نہیں کرسکتی ہے، کیوں کہ نماز خالص بدنی عبادت ہے اور شریعت مطہرہ کی رو سے کوئی شخص دوسرے کی طرف سے کوئی ایسی عبادت ادا نہیں کرسکتا ہے جو خالص بدنی عبادت ہو، جیسے نماز، روزہ وغیرہ، البتہ اگر والدین نے اپنی فوت شدہ نمازوں کی طرف سے فدیہ ادا کرنے کے لیے وصیت نہ کی ہو یا ترکہ ہی نہ چھوڑا ہو تو اولاد اپنی طرف سے حساب کر کے اپنے والدین کی فوت شدہ نمازوں کا فدیہ ادا کردے تو یہ والدین کی بخشش کا باعث بن سکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 597):
"(العبادة المالية) كزكاة وكفارة (تقبل النيابة) عن المكلف (مطلقًا) عند القدرة والعجز ولو النائب ذميًّا؛ لأن العبرة لنية الموكل ولو عند دفع الوكيل (والبدنية) كصلاة وصوم (لا) تقبلها (مطلقًا، والمركبة منهما) كحج الفرض (تقبل النيابة عند العجز فقط) لكن (بشرط دوام العجز إلى الموت) لأنه فرض العمر حتى تلزم الإعادة بزوال العذر (و) بشرط (نية الحج عنه) أي عن الآمر فيقول: أحرمت عن فلان ولبيت عن فلان". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں