آج تک هم نے یہ سنا تھا کہ" الصلوٰۃ معراج المؤمن"حدیث ہے، لیکن اب کسی نے کہا ہے کہ یہ کسی بزرگ کا مقولہ ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ واضح فرمائیں۔
" الصلوٰة معراج المؤمن"کے الفاظ عام طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے مرفوعاً بیان کیےجاتے ہیں ، لیکن یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کے ساتھ سنداً ثابت نہیں ہیں ، اس لیے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنادرست نہیں ہے، البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کیے بغیر یوں کہاجا سکتا ہے کہ’’ نماز مومن کی معراج ہے‘‘،اس لیے کہ بلاشبہ نماز اللہ تعالی کے دربار میں حاضری،تقرب اور رازونیاز کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
"مرقاة المغاتيح"میں ہے:
"أنّ الصلاة معراج المؤمن من حيث أنّها حالة حضور الرب وكمال القرب في الحالات وأنواع الانتقالات، وهو من أعظم اللذات عند عشاق الذات والصفات".
(كتاب الفضائل، باب في المعراج، ج:9، ص:3774، ط:دار الفكر-بیروت،لبنان)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144207201524
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن