بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اپنی بیٹی کی دین دار گھرانے میں شادی کرنا والدین کی نافرمانی شمار ہو گا؟


سوال

میں اپنی بیٹی کا رشتہ دین دار لڑکےکو دے رہا ہوں،  لیکن میرے والدین کہتے ہیں کہ اپنوں میں دو،  لیکن  وہ دین دار نہیں   ہیں، ایسے میں یہ والدین کی نافرمانی ہو  گی؟

جواب

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:   لڑکی سے نکاح عمومًا چار باتوں میں سے کسی ایک وجہ سے کیا جاتاہے، یا تو اس کی مال داری کی وجہ سے، یا اس کے حسن و جمال کی وجہ سے، یا حسب و نسب کی وجہ سے، یا اس کی دین داری کی وجہ سے، تمہیں چاہیے کہ دین دار لڑکی کے ساتھ نکاح کو ترجیح دو۔

اس حدیث سے جہاں لڑکے کے لیے رشتے میں دین داری کو ترجیح دینا معلوم ہوا، وہیں لڑکی کے لیے بھی رشتے میں دین داری کو ترجیح دینا معلوم ہورہاہے، بلکہ ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ اگر تمہارے پاس ایسے لوگ رشتے کا پیغام بھیجیں جن کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرو تو ان سے رشتہ کرلو، اگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں بڑا فتنہ اور فساد ہوجائے گا۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح کرتے وقت دین داری ہی کو ترجیح دینی چاہیے اور اس بارے میں  آپ کا موقف بالکل درست ہے، لیکن آپ کو یہ کوشش  کرنی   چاہیے کہ آپ  مذکورہ احادیث اپنے والدین کے سامنے پیش کرکے کسی طرح  انہیں قائل کریں ؛ تا کہ وہ  دین دار گھرانے میں شادی کرنے پر رضامند ہو جائیں، اس کے باوجود اگر وہ راضی نہ ہوں  تو  دین دار گھرانے میں شادی کرنا والدین کی نافرمانی میں شمار نہ ہو گا۔

صحيح البخاري (7/ 7):

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تنكح المرأة لأربع: لمالها ولحسبها وجمالها ولدينها، فاظفر بذات الدين، تربت يداك."

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "کسی عورت سے نکاح کرنے کے بارے میں چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے، اور اس کا مالدار ہونا، دوم اس کا حسب نسب والی ہونا، سوم اس کا حسین و جمیل ہونا، اور چہارم اس کا دین دار ہونا، لہذا دین دار عورت کو  اپنا مطلوب قرار دو،  خاک آلودہ ہوں تیرے دونوں ہاتھ۔(یہ عربی زبان میں مخاطب سے محبت کی بنیاد پر اسے کہاجاتاہے ،یہ بددعا نہیں ہے۔)

(مظاہرِ حق، ج:3، ص:242، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں