بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے؟


سوال

 کیا اہلِ کتاب کا ذبیحہ حلال ہے؟

جواب

اہلِ کتاب کا ذبیحہ بنصِ قرآنی حلال ہے، مگر شرط یہ ہے کہ وہ ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام نہ لے، ور نہ ان کا ذبیحہ حرام ہے۔

لہذا اگر یہود ونصاری اپنے مذہب کے اصول، پیغمبر  اور کتبِ سماویہ کو مانتے ہیں ، دہریہ، یا سائنس اور نجوم پرست نہیں ہیں، اور جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کرتے ہیں، ذبح کے وقت اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام نہیں لیتے تو  ایسے یہود ونصاریٰ کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔

لیکن موجودہ  دور کے بہت سے یہود ونصاریٰ ملحد، دہریہ، سائنس پرست اور نجوم پرست ہیں، نام کے اہلِ کتاب ہیں، جب کہ ان کے اقوال وافعال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذہب سے بے زار ہیں تو ایسے یہود ونصاریٰ کو "اہلِ کتاب"  کہنا صحیح نہیں اور ان کا ذبیحہ بھی حلال نہیں؛ اس لیے حلال اور غیر مشتبہ چیز کو چھوڑ کر مشتبہ چیز اختیار نہ کی جائے، جہاں تحقیق نہ ہو تو ان کے ذبیحے سے اجتناب کیا جائے، جہاں یقین ہو وہاں ذبیحہ کھایا جاسکتاہے۔ (مستفاد:قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں